Ahmed Alvi

Add To collaction

20-Nov-2022 غزل

یوں تو اس جسم پہ ملبوس پرانے سے رہے
اپنے انداز رئیسوں کے زمانے سے رہے 
 
سرخ قالین بچھایا بھی اگر راہوں میں 
بن بلائے ترے دروازے پہ آنے سے رہے 

ہو گئے برف کی مانند ہمارے جذبے 
آگ تو آپ بھی پانی میں لگانے سے رہے 

ہم تو دریا ہیں بنا دیتے ہیں رستے ہر سو 
ہم کسی راہ میں دیوار اٹھانے سے رہے 

صرف ان کو ہی رہا ظلمت شب سے شکوہ 
اک دیا وہ جو اندھیروں میں جلانے سے رہے 



   13
0 Comments